لنکن کے بعد بینکرز کی کوشش تھی کہ روپے کا اجراء پورے طور پر ان کے ہاتھ میں آجائے اور چاندی کی بجائے سونا اس کی بنیاد ہو۔ یہ اس لیے کہ چاندیی امریکہ میں بہت تھی اور اس کا کنٹرول مشکل تھا‘ مگر سونا قلیل تھا اس لیے اس کی اجارہ داری آسان تھی۔ 1872ء میں بینک آف انگلینڈ نے ایک آدمی کو ایک لاکھ پونڈ دے کر بھیجا کہ کانگریس کے ارکان کو رشوت دے کر چاندی کی بجائے سونے کو معیار (سٹینڈرڈ) بنائیں۔ چنانچہ وہ بل پاس ہو گیا اور چند سالوں میں جرجرمنی‘ فرانس‘ اٹلی اورسوئزررلینڈ وغیرہ میں بھی گولڈ سٹینڈرڈ تسلیم کر لیا گیا۔
امریکہ میں 1866ء میں ایک ارب 80 کروڑ کے ڈالر سرکولیشن میں تھے۔ انہیں بتدریج کم کیا گیا حتیٰ کہ 1886ء میں 40 کروڑ رہ گئے۔ روپے کی کمی سے بے روزگاری اور کساد بازاری پیدا ہوئی۔ قوموں کو تباہ کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کرنسی کی افراط کر دی جائے اور پھر اسے کم کر دیا جائے۔
1876ء میں مزدوروں کی ایک تہائی بے روزگار ہوگئی اور قوم میں مطالبہ شروع ہوا کہ گرین بیک اور چاندی کے سکے واپس لائے جائیں۔ چنانچہ کانگریس نے ایک کمیشن بٹھایا جس نے یہ ہولناک رپورٹ پیش کی:
’’یورپ میں تاریک زمانہ (Dark Ages) روپے کی کمی اور قیمتوں کے گرنے سے پیدا ہوا تھا۔ روپے کے بغیر تہذیب پیدا ہی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ روپے کی کمی سے وہ کمزور ہو کر بالآخر تباہ ہو گئی۔ سن عیسوی کے آغاز پر رومی سلطنت میں ایک ارب 80 کروڑ دھات کے سکے تھے۔ پندرہویں صدی کے آخر میں 20 کروڑ رہ گئے۔ چنانچہ وہ سلطنت تاریکی میں ڈوب گئی‘‘۔
اس رپورٹ کے باوجود کانگریس نے کچھ عمل نہ کیا۔ اگلے سال ملک میں فسادات شروع ہو گئے۔ بینکرز نے اپنا رویہ سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان کے سیکرٹریٹری نے ممبران کو لکھا:
’’ایسے بڑے بڑے اخبارات کی مدد کی جائے جو گرین بیک کی مخالفت کریں اور جو اخبار اس پر رضضامند نہ ہو اس کی مدد روک لی جائے۔ ایسا نہ ہوا تو ہمارا انفرادی نفع کم ہو جائے گا۔ اپنے حلقے کے کانگریس مین کو بھی ملو اور اس کی مدد حاصل کرو‘‘۔
فروری 1878ء میں کانگریس نے محدود تعداد میں چاندی کا ڈالر بنانے کی اجازت دے دی اور بینکوں نے بھی کچھ روپیہ ریلیز کر دیا۔ چنانچہ حالات بہتر ہو گئے۔
1880ء میں جیمز گار فیلڈ (James Gar Field) صدر منتخب ہو گیا۔ وہ اس مسئلہ کو سمجھتا تھا‘ اس نے کہا:
’’جو کوئی بھی کسی ملک میں روپے کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے وہ تمام صنعت و تجارت کا مالک ہوتا ہے۔ جب آپ کومعلوم ہو کہ کتنی آسانی سے سسٹم کنٹرول ہو سکتا ہے تو یہ بتانے کی ضرورت نہیں رہتی کہ افراط زر اور کساد بازاری کیسے پیدا کر تے ہیں‘‘۔
اس بیان کے چند ہفتے بعد 2جولائی 1881ء کو صدر گار فیلڈ کو قتل کر دیا گیا۔